Monday 9 March 2020

سکردو: مسافر بس دریائے سندھ میں جا گری، 15 ہلاک، 11 افراد کی تلاش جاری

پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کے شہر سکردو میں ایک مسافر بس دریائے سندھ میں جا گری ہے۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ کے مطابق مسافر بس میں ڈرائیور سمیت 26 افراد سوار تھے جن کے زندہ بچنے کی امید کم ہے۔

ترجمان کے مطابق مسافر بس راولپنڈی سے سکردو جا رہی تھی اور اس پر سوار تمام افراد کا تعلق سکردو سے ہی ہے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق حادثے کی وجوہات کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔
حکام کے مطابق حادثہ سوموار کے روز الصبح پیش آیا۔ دریا میں گرنے والے بس کے پانچ مسافر بس کے دریا میں گرنے سے قبل ہی گر کر شدید زخمی ہو گئے تھے۔ یہ سٹرک سنسان ہوتی ہے اور اس علاقے میں موبائل فون کے سگنلز بھی موجود نہیں ہیں۔
حادثے کے تقریبا ایک گھنٹہ بعد جب وہاں سے دوسری گاڑی گزری تو اس نے زخمی مسافروں کو ہسپتال پہنچایا اور حکام کو مطلع کیا جس کے بعد امدادی سرگرمیوں کا آغاز ہوا۔
حکام کے مطابق سٹرک سے ملنے والے پانچ زخمی مسافر بعد ازاں ہسپتال میں دم توڑ گئے جبکہ اب تک دس لاشیں دریا سے نکالی جا چکی ہیں۔ دریا میں باقی لاشوں کی تلاش کا کام جاری ہے۔ فوج بھی امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہی ہے۔
جس مقام پر حادثہ رونما ہوا وہاں سردیوں میں بھی پانی کا بہاؤ کافی تیز ہوتا ہے۔ اس مقام پر دریا میں چھوٹے بڑے پتھر بھی موجود ہوتے ہیں جبکہ لہریں تیز رفتار ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسافروں کی تلاش میں دشواری کا سامنا ہے۔
حکام کے مطابق بہت زیادہ بلندی سے دریا میں گرنے والوں کی تلاش کا کام عموماً مشکل ہوتا ہے، جس میں کئی دن بھی لگ سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ رواں برس جنوری میں موسم کی شدت کے باعث گلگت میں برفانی تودے گرنے سے پانچ فوجی جوانوں سمیت کئی افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس سے قبل 22 ستمبر 2019 کو گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے علاقے بابوسر ٹاپ پر تیز رفتار بس کو حادثہ پیش آنے کے نتیجے میں 10 فوجی اہلکاروں سمیت 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
قبل ازیں آٹھ اگست کو گلگت کے علاقے جگلوٹ میں ایک ہی خاندان کی پانچ خواتین کپڑے دھونے کے دوران دریائے سندھ میں ڈوب گئی تھیں صحافی محمد زبیر کے مطابق جس مقام پر حادثہ پیش آیا وہاں ایک خطرناک موڑ ہے جہاں حادثات پیش آتے رہتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی ہے جو 48 گھنٹے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

فیض اللہ فراق کے مطابق حادثہ پہاڑی علاقے میں پیش آیا جہاں سنگل روڈ ہے جس کی توسیع کا کام جاری ہے



No comments:

Post a Comment